یمن: حوثی باغیوں نے صنعا میں امدادی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی

یمن،29دسمبر(ایجنسی)حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی امدادی پروازوں کو دارالحکومت صنعا سے دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سعودی قیادت والے عسکری اتحاد کے فضائی حملوں کے سبب یہ امدادی آپریشن متاثر ہوا تھا۔یمن کے حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کو  دارالحکومت صنعا کے ہوائی اڈے سے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ باغیوں کے زیر کنٹرول ٹی وی چینل المسیرہ کے مطابق، ’’سول ایوی ایشن اتھارٹی نے عارضی بنیادوں پر صنعا کے ہوائی اڈے پر اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کی پروازیں بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘‘حوثی باغی عہدیداروں نے بعض مغربی میڈیا اداروں کو بھی بتایا ہے کہ 27 دسمبر پیر کی شام سے  پروازیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔ ایک ہفتے قبل سعودی قیادت والے عسکری اتحاد کے فضائی حملوں کے بعد باغی گروپ نے پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔سعودی عرب کے سرکاری نشریاتی ادارے العریبیہ کے مطابق سعودی قیادت والے عسکری اتحاد نے صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملے کیے۔ عسکری اتحاد  نے ان حملوں میں ہوائی اڈے پر ’’جائز فوجی اہداف‘‘ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا کہ ہوائی اڈے کی تنصیبات کو سرحد پار حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ایران نواز حوثی باغیوں کے ذرائع نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کی پروازیں پیر کی شام سے  دوبارہ شروع ہو گئی تھیں۔ اس کے مطابق سعودی عسکری اتحاد کی، ’’بمباری سے ہوائی اڈے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘دارالحکومت صنعا کا ایئر پورٹ جنگ زدہ ملک یمن کے لوگوں کے لیے ایک اہم لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یمن کے سوا دو کروڑ سے بھی زیادہ یعنی تقریبا 80 فیصد آبادی کو کسی نہ کسی شکل میں انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔تغذیہ سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ یمن کے لوگوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے اس کے پاس ’’فنڈز ختم ہو رہے ہیں‘‘ جس کی وجہ سے انہیں راشن میں شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔دریں اثناء اقوام متحدہ نے اپنے عملے کے ان دو ارکان کی خیریت پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو کہ نومبر سے حوثی باغیوں کی حراست میں موجود ہیں۔یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے اور اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ’’اقوام متحدہ کو ان کی حراست کی قانونی بنیادوں، یا ان کی موجودہ حیثیت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں موصول ہوئی ہیں۔‘‘ 
حوثی گروپ نے ان حراستوں پر اب تک کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا ہے۔یمن میں تنازعہ سن 2014 میں اس وقت شروع ہوا جب ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے صنعا اور شمالی یمن کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ حوثیوں کے صنعا پر قبضے کے کئی ماہ بعد، سعودی قیادت والے عسکری اتحاد نے حوثیوں کو بے دخل کرنے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو بحال کرنے کی کوشش میں فوجی کارروائی شروع کی۔ اس اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے۔اس کے بعد سے یہ جنگ بلا روک ٹوک جاری ہے۔ اقوام متحدہ نے یمن کی صورت حال کو دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران قرار دیا ہے۔