کابل کے ہسپتال میں حملے اور دھماکے میں 19 افراد ہلاک، 50 زخمی

کابل، 2 نومبر (یو این آئی) افعانستان میں بدمنی پھیلانے کی ناپاک کوشش کے تناظر میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہسپتال میں دو دھماکے میں 19 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دو دھماکوں کی تصدیق کی گئی جبکہ عینی شاہدین نے فائرنگ کی بھی اطلاع دی۔افغان وزارت صحت کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کابل کے ہسپتالوں میں 19 لاشوں اور تقریباً 50 زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے‘۔قبل ازیں وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے کہا کہ دھماکے 400 بستروں پر مشتمل سردار محمد داؤد خان ہسپتال میں ہوئے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’سیکیورٹی فورسز کو علاقے میں تعینات کردیا ہے، جبکہ جانی نقصان سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے‘۔مقامی افراد کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں وسطی کابل کے سابق سفارتی زور کے قریب وزیر اکبر خان علاقے سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا گیا۔ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ ’میں ہسپتال کے اندر ہوں، میں نے پہلے چیک پوائنٹ سے زور دار دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد ہمیں محفوظ کمروں میں جانے کا کہا گیا، میں نے فائرنگ کی آواز بھی سنی‘۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی لیکن سرکاری ’بختار‘ نیوز ایجنسی نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے متعدد جنگجو ہسپتال میں داخل ہوئے اور ان کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔زخمی طالبان جنگجوؤں اور سابق افغان سیکیورٹی فورسز کے زخمی اہلکاروں کا علاج کرنے والے ہسپتال میں 2017 میں بھی حملہ کیا گیا تھا اور طبی اہلکاروں کے بھیس میں آنے والے مسلح افراد نے کم از کم 30 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ واضح رہے کہ غیر ملکی افواج اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف 20 سال تک برسر پیکار طالبان کو اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں استحکام لانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد گزشتہ چند ہفتے میں داعش کی جانب سے متعدد خوفناک حملے کیے جاچکے ہیں۔