زرعی بلوں کی مخالفت میں کسانوں کی ملک گیر تحریک

نئی دہلی، 25 ستمبر (یو این آئی) پارلیمنٹ میں زرعی اصلاحات سے متعلق بلوں کی منظوری کے خلاف مختلف کسان تنظیموں نے جمعہ کے روز ملک بھر میں سڑک جام اور بند کا اہتمام کیا۔اس دوران پنجاب، ہریانہ، اترپردیش، بہار، کیرالہ، مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں کی اہم قومی اور ریاستی شاہراہیں جام رہیں۔ کئی ریاستوں میں پولیس نے سڑک کا جام ہٹانے کے لئے مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا لیکن کسان اپنی جگہ پر ڈٹے رہے۔آل انڈیا کسان سبھا کے قومی جنرل سکریٹری اتل کمار ’انجان‘ نے یہاں ایک بیان میں کسانوں کی تحریک کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 2014 میں یہ کہتے ہوئے اقتدار حاصل کیا تھا کہ وہ سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کرے گی۔  کسانوں کا سارا قرض معاف کر دیا جائے گا۔ بجلی کے بل معاف کردیئے جائیں گے، زرعی لاگت کی شرح ایک چوتھائی رہ جائے گی لیکن جو ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکز میں برسراقتدار آنے کے فورا بعد ہی نریندر مودی حکومت زمیں پر قبضہ کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں کسانوں کے حامی اراضی کے قانون کو ختم کرنے کے لئے پہلے ایک آرڈیننس لے آئی۔ مودی حکومت نے اب زراعت پر قبضہ کرنے کے لئے تین کالے قوانین متعارف کرائے ہیں۔ مرکزی حکومت سرمایہ داروں کے لئے کھیت کھلیان اور گوداموں کو سرمایہ داروں کے ہاتھوں رہن رکھنے کی مکروہ سازشیں رچ رہی ہے۔ اس کی وجہ سے کروڑوں کسانوں، مزدوروں اور دیگر لوگوں کا روزگار چھن جائے گا۔ دھنہ سیٹھوں کو لوٹنے کی آزادی دینے والے دستاویز کو پارلیمنٹسے منظور کرایا گیا ہے۔مسٹر انجان نے کہا کہ آل انڈیا کسان سنگھرش کمیٹی کی اپیل پر عوام نے وسیع حمایت دے کر کسان تحریک کو کامیاب بنایا ہے۔ کسانوں کی اس ملک گیر تحریک کو دیکھ کر مودی سرکار کو سمجھنا چاہئے کہ اب کسانوں جھانسے میں آنے والے نہیں  ہیں۔