گلف اردو کونسل کے زیر اہتمام’’ جہان باقی،، پر آن لائن ویبینار کا انعقاد

 الحیات نیوز سروس
ریاض:( منصور قاسمی ) گلف اردو کونسل کے زیر اہتمام ڈاکٹر افروز عالم کی مرتب کردہ کتاب ’’ جہان باقی ،، پر شاندار ایک آن لائن ویبینار انعقاد کیا گیا  ،جس کی صدارت پروفیسر سلیم محی الدین( اورنگ آباد) نے کی ؛جبکہ ڈربن ساؤتھ افریقہ سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر ابو طالب انیم نے شرکت کی ۔  نظامت کے فرائض ڈاکٹر افروز عالم نے خود ہی انجام دیئے ۔ پروگرام کا آغاز منصور قاسمی(ریاض سعودی عرب) کی خوبصورت تلاوت کلام اللہ سے ہوا ۔ اس ویبینار میںہند و پاک کے علاوہ کئی ممالک کے سامعین شریک رہے ۔
   مائک سنبھالتے ہی ناظم محفل نے باقی احمد پوری کاتفصیلی تعارف کراتے ہوئے کہا : باقی احمد پوری پیشے سے انجینئر ہیں ، کویت میں ایک  لمبی مدت تک رہے اور بے لوث ادب کی خدمت کرتے رہے۔آپ وہاں کے سینئر اور عمدہ شاعروں میںشمار کئے جاتے رہے ہیں ،۔اس  درمیان ان کے گیارہ شعری مجموعے منظر عام پر آگئے تھے، جب کہ پاکستان جانے کے بعد مزید دو مجموعے شائع ہوئے ۔ انہوں نے بھرپور  ادبی زندگی گزاری ہے ۔،،افروز عالم نے مزید کہا: باقی احمد پوری کے منتخب کلام اور مقالے’’ جہان باقی ،،میں شامل ہیں، ہم آج اسی پر گفتگو کے لئے جمع ہوئے ہیں تاکہ ان کی شخصیت اور فن پر مزید گفتگو کی جا سکے اور ہم اس کے لئے سب سے پہلے ڈاکٹر فاطمہ خاتون (کلکتہ) کو دعوت سخن دیتے ہیں ۔ 
    ڈاکٹر فاطمہ خاتون نے گلف اردو کونسل ، ڈاکٹر افروز عالم اور ان کی ٹیم کو مباکبادپیش کرنے کے بعد کہا :’’جہان باقی ،،کا مطالعہ کرنے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ باقی احمد پوری کی شاعری میں گیرائی اور گہرائی ہے ، وہ الفاظ کے زیر و بم سے معانی کا طلسم پیدا کرتے ہیں ،ان کی شاعری میں یاسیت اور محرومی نہیں ؛بلکہ حوصلہ اور ہمت ہے ، وہ زندگی کے لمحات کو شاعری میں ڈھالنا جانتے ہیں ، ان کی شاعری اور شخصیت میں بلا کی ہم آہنگی ہے ۔ان کا رجائی انداز حافظ شیرازی ، عمر خیام اور سیدی شیرازی کی یاد دلاتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحبہ نے کئی اشعار بھی دلائل میںپیش کئے ۔ ایک شعر ملاحظہ فرمائیں:    ؎  کہا تو تھا کہ ہمیں اس قدر بھی ڈھیل نہ دے   اب اڑ  رہے ہیں تو پر کاٹنے کو آتا ہے 
     اس کے بعد سرور غزالی ( برلن جرمنی) تشریف لائے ۔ انہوں نے محتصر طور پر کہا : مجھے اس ویبینار سے بہت خوشی ہورہی ہے؛ کیونکہ یہ ویبینار ایک باحیات شخصیت باقی احمد پوری پر ہورہاہے ۔ میں ان کی تحاریر پڑھتا رہتا ہوں ، ان کی چیزیں دیکھی ہیں ۔ ان کی شاعری اعلی پائے کی شاعری ہوتی ہے ،  ان کے اندر رموز و اسرار ہوتے ہیں ۔ ایک اچھے انسان اور شاعر کو بہت بہت مبارکباد 
     معروف قلمکار ہ میمونہ علی چوگلے (کویت) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا :باقی احمد پوری کویت میں صف اول کے شاعر رہے ہیں ۔ ان کی علمی  وادبی خدمات کا اعتراف نہایت ہی فراخدلی اور وسعت کے ساتھ کیا گیا ہے ۔انہوں نے ماہر القادری کے شاگر د ہونے کا بھرپورحق ادا کیا  ہے ۔ ان کی شاعری میں احسا س کی فراوانی ، تخیل کی  بلند پروازی اور فکر و خیال کی نزاک ہوتی ہے ، الفاظ و و ترکیب کے ساتھ روانی اور ہم آہنگی ہوتی ہے ۔ انہوں نے بطور حوالہ کئی اشعار بھی پیش کئے ۔  شعر ملاحظہ ہو                                 زندگی نے ہمیں گزارا ہے
 ہم نے کب زندگی گزاری ہے 
     ابو طالب انیم نے کتاب کا نام ’’ جہان باقی ،، رکھنے پر قرآن کی آیت اور غالب کے اشعار کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا : ہم نے باقی احمد پوری کو پڑھا اور سنا ہے ۔’’جہان باقی ،،کو پڑھتے ہوئے احساس ہوا کہ وہ تمام نمایاں پہلو جو باقی کی تصویر کو مکمل کر سکتے ہیں وہ ان میں موجود ہیں ، ان کی شاعری کا رویہ خواجہ میر درد سے ملتا ہے ۔ ۔ ڈاکٹرانیم کی گفتگو نے ویبینار کو ایک فلسفیانہ رنگ عطا کر دیا ۔ 
  پروفیسر سعادت سعید (لاہور) نے اپنے طویل مقالے کو اختصار کے ساتھ پیش کرتے ہوئے کہا :باقی احمد پوری کی غزلیہ رویوں میں ایک نوع کی نرمی اور بے نیازی کا واضح عمل دخل نظر آتا ہے ، ۔ وہ ہر ناکامی کے اندر احساساتی سطح پر کامیابی تلاش کرنے کے قائل ہیں ۔ ان کی غزلیہ شاعری زندگی کے روشن پہلوؤں کو یوں اجاگر کرتی کہ اس کی تاریکیاں تضادات کے بطور نظر سے اوجھل نہیں ہوتے ۔ان کی شاعری کے نشاطیہ لہجے کی تاثیر بسا اوقات ان کی محاورہ بندی ، روزمرہ شناسی ، رعایت لفظی ، تلازمہ کاری اور تمثال آفرینی نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ان کی ’’ کر آنکھیں ،، والی ردیف پر غزل کے چند اشعار بھی پیش کئے ۔
 میری آنکھوںمیں ڈال کر آنکھیں
اس نے رکھ لیں سنبھل کر آنکھیں 
بے بصیرت ہیں اس جہاں کے لوگ یارب  ان کی  بحال کر آنکھیں 
   محفل اختتام کو پہنچ چکی تھی سو ناظم محفل نے صدر محفل ڈاکٹرسلیم محی الدین کو خطبہء صدارت پیش کرنے اور اظہار خیال کے لئے دعوت کی ۔ صدر محفل نے سب سے پہلے  فاضل مقالہ نگاروں  کے مقالات پر اظہار خیال فرمایا اس کے بعد جہان باقی اور باقی احمد پوری کے حوالے سے گویا ہوئے : باقی احمد پوری نے عمل کے دائرے میں رہ کر شاعری کو وسعت عطا کرنے کی کوشش کی اور یہ شعوری طور پر ہوا ہے۔ آس پاس میں  اتنی آوازیں تھیں ؛مگر متاثر نہیں ہوئے ۔ باقی سہل ممتنع کے اعلی شاعر ہیں ، ان کے پاس ایک تہذیبی رچاؤ ہے ، مضامین میں تہ داری ہے ، احتجاج کی لے مدھم ضرور ہے ؛لیکن ہر جگہ احتجاج موجود ہے  اور احتجاج صرف سماج سے اور اطراف سے نہیں ؛بلکہ انسان اور انسان کے رویوںسے بھی ہے ۔ باقی فن کے تیئں بہت مخلص ہیں ، میں باقی احمد پوری کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ساتھ ہی گلف اردو کونسل حضوصا ڈاکٹر افروز عالم اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
 اخیر میں گلف اردو کونسل کے صدر ، ’’جہان باقی ،، کے مرتب اوراس ویبینار کے ناظم ڈاکٹر افروز عالم نے تمام قارئن اور سامعین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ہی محفل کے اختتام کا اعلان کیا ۔